اپنی زندگی کے بیس حسین سال شوہر کے مظالم سہتے وقت گزارنے والی عورت کبھی بھی ایسے بودے قوانین سے فائدہ اٹھانے کا نہیں سوچے گی۔۔۔۔کیوں کہ اس نے اپنی زندگی اپنی اولاد کے لیے وقف کر دی ہے ،اس کی ماں نے اسے رخصت کرتے وقت ذہن نشین کرایا تھا کہ پتر! اب تیری لاش ہی اس گھر میں واپس آسکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
لہٰذا یہ خواتین کے حقوق کی علمبرداری صرف ذاتی مقاصد حاصل کرنے کا بہانہ ہے، اگر یہ عوام خواتین کے حقوق کے لیے اتنے ہی مخلص ہیں تو ان قوانین کو خود پر نافذ سمجھیں اور اس کی شروعات اپنے گھروں سے کردیں۔۔۔۔۔۔تب ہر گھر یقیناً جنت کا نظارہ پیش کرے گا اور خواتین بنیادی اسلامی حقوق کے سائے میں محفوظ اور مطمئن زندگی بسر کر سکیں گی۔۔۔۔۔!!
بقلم خود۔۔۔۔سعد
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔